EN हिंदी
سوکھی زمیں کو یاد کے بادل بھگو گئے | شیح شیری
sukhi zamin ko yaad ke baadal bhigo gae

غزل

سوکھی زمیں کو یاد کے بادل بھگو گئے

ظہیر احمد ظہیر

;

سوکھی زمیں کو یاد کے بادل بھگو گئے
پلکوں کو آج بیتے ہوئے پل بھگو گئے

آنسو فلک کی آنکھ سے ٹپکے تمام رات
اور صبح تک زمین کا آنچل بھگو گئے

ماضی کے ابر ٹوٹ کے برسے کچھ اس طرح
مدت سے خشک آنکھوں کے جنگل بھگو گئے

وقت سفر جدائی کے لمحات مضمحل
اک بے وفا کی آنکھ کا کاجل بھگو گئے

میں منظروں میں کھویا ہوا پربتوں کے تھا
آ کر کسی کی یاد کے بادل بھگو گئے