سوکھ جاتا ہے ہر شجر مجھ میں
کچھ دعائیں ہیں بے اثر مجھ میں
جانتا ہی نہیں ہوں میں اس کو
وہ جو آنے لگا نظر مجھ میں
دھوپ میں دیکھ کر پرندوں کو
اگنے لگتا ہے اک شجر مجھ میں
پاؤں اب پوچھنے لگے مجھ سے
میں سفر میں ہوں یا سفر مجھ میں
آئنہ دیکھ کر لگا مجھ کو
میں نظر میں ہوں یا نظر مجھ میں
درد میں ڈوب ہی گئی آواز
ہجر نے اب کیا اثر مجھ میں
غزل
سوکھ جاتا ہے ہر شجر مجھ میں
اسلم راشد