EN हिंदी
سوکھ جاتا ہے ہر شجر مجھ میں | شیح شیری
sukh jata hai har shajar mujh mein

غزل

سوکھ جاتا ہے ہر شجر مجھ میں

اسلم راشد

;

سوکھ جاتا ہے ہر شجر مجھ میں
کچھ دعائیں ہیں بے اثر مجھ میں

جانتا ہی نہیں ہوں میں اس کو
وہ جو آنے لگا نظر مجھ میں

دھوپ میں دیکھ کر پرندوں کو
اگنے لگتا ہے اک شجر مجھ میں

پاؤں اب پوچھنے لگے مجھ سے
میں سفر میں ہوں یا سفر مجھ میں

آئنہ دیکھ کر لگا مجھ کو
میں نظر میں ہوں یا نظر مجھ میں

درد میں ڈوب ہی گئی آواز
ہجر نے اب کیا اثر مجھ میں