EN हिंदी
سرمئی راتوں سے چھنوا کر سحر کی رونقیں | شیح شیری
surmai raaton se chhinwa kar sahar ki raunaqen

غزل

سرمئی راتوں سے چھنوا کر سحر کی رونقیں

شورش کاشمیری

;

سرمئی راتوں سے چھنوا کر سحر کی رونقیں
نالۂ شام غریباں بیچتا پھرتا ہوں میں

موج بربط موج گل موج صبا کے ساتھ ساتھ
نکہت گیسوئے خوباں بیچتا پھرتا ہوں میں

دیدنی ہے اب مرے چاک گریباں کا مآل
کج کلاہوں کے گریباں بیچتا پھرتا ہوں میں

شعلۂ تاریخ کی زد پر ہے تاج خسروی
غرۂ تقدیر سلطاں بیچتا پھرتا ہوں میں

کلبۂ محنت کشاں کو دے کے غیرت کا چراغ
شوکت قصر زر افشاں بیچتا پھرتا ہوں میں