سنو دریا کی دہائی صاحب
پیاس ملنے نہیں آئی صاحب
یاد کرتی ہے مہکتی سرسوں
راہ تکتی ہے پھلائی صاحب
میرے ہاتھوں میں قلم تھا لیکن
میں نے تلوار اٹھائی صاحب
مجھ پہ پتھراؤ کیا پھولوں نے
چوٹ خوشبو نے لگائی صاحب
میرے ہونٹوں سے چھڑا کر دامن
پیاس دریا میں نہائی صاحب

غزل
سنو دریا کی دہائی صاحب
نعمان فاروق