EN हिंदी
سنو دریا کی دہائی صاحب | شیح شیری
suno dariya ki duhai sahab

غزل

سنو دریا کی دہائی صاحب

نعمان فاروق

;

سنو دریا کی دہائی صاحب
پیاس ملنے نہیں آئی صاحب

یاد کرتی ہے مہکتی سرسوں
راہ تکتی ہے پھلائی صاحب

میرے ہاتھوں میں قلم تھا لیکن
میں نے تلوار اٹھائی صاحب

مجھ پہ پتھراؤ کیا پھولوں نے
چوٹ خوشبو نے لگائی صاحب

میرے ہونٹوں سے چھڑا کر دامن
پیاس دریا میں نہائی صاحب