سنئے اے جاں کبھی اسیر کی عرض
اپنے کوچے کے جا پذیر کی عرض
چھد گیا دل زباں تلک آتے
ہم نے جب کی نگہ کے تیر کی عرض
اس گھڑی کھلکھلا کے ہنس دیجے
ہے یہی اب تو کہنہ پیر کی عرض
جب تو اس گل بدن شکر لب نے
یوں کہا سن کے اس حقیر کی عرض
اب تلک دھن ہے حسن دنداں کی
دیکھ اس پوپلے نظیرؔ کی عرض
غزل
سنئے اے جاں کبھی اسیر کی عرض
نظیر اکبرآبادی