EN हिंदी
سنئے اے جاں کبھی اسیر کی عرض | شیح شیری
suniye ai jaan kabhi asir ki arz

غزل

سنئے اے جاں کبھی اسیر کی عرض

نظیر اکبرآبادی

;

سنئے اے جاں کبھی اسیر کی عرض
اپنے کوچے کے جا پذیر کی عرض

چھد گیا دل زباں تلک آتے
ہم نے جب کی نگہ کے تیر کی عرض

اس گھڑی کھلکھلا کے ہنس دیجے
ہے یہی اب تو کہنہ پیر کی عرض

جب تو اس گل بدن شکر لب نے
یوں کہا سن کے اس حقیر کی عرض

اب تلک دھن ہے حسن دنداں کی
دیکھ اس پوپلے نظیرؔ کی عرض