سنا ہے تیری زمانے پہ حکمرانی ہے
مگر نہ بھول کہ دو دن کی زندگانی ہے
چمن کی ساری بہاروں کے تم ہی مالک ہو
فقط ہمارے مقدر میں باغبانی ہے
میں کیسے چھوڑ دوں گھر کو کمائی کی خاطر
میں اک غریب ہوں بٹیا مری سیانی ہے
حصار بے حسی ہرگز نہ توڑ پائیں گے
وہ جن کو دوستو شمع عمل بجھانی ہے
بہاؤ کھل کے غریبوں کا بے کسوں کا لہو
نصیب سے تمہیں حاصل زر و جوانی ہے
خدا کی راہ پہ چل کر دکھائیے غازیؔ
جو کامیاب تمہیں زندگی بنانی ہے
غزل
سنا ہے تیری زمانے پہ حکمرانی ہے
شاہد غازی