EN हिंदी
سن سن کے چپ ہیں طعنۂ اغیار کیا کریں | شیح شیری
sun sun ke chup hain tana-e-aghyar kya karen

غزل

سن سن کے چپ ہیں طعنۂ اغیار کیا کریں

افتخار احمد فخر

;

سن سن کے چپ ہیں طعنۂ اغیار کیا کریں
مجبور ہیں وفا کے پرستار کیا کریں

روئیں لہو نہ دیدۂ خوں بار کیا کریں
مجروح جب ہو عشق کا پندار کیا کریں

اظہار حق کے واسطے منصور اب کہاں
باطل پرست حوصلۂ دار کیا کریں

ہو جائے شش جہت نہ کہیں یہ دھواں دھواں
جوش جنوں میں آہ شرربار کیا کریں

ساقی یہ تشنگی سر مے خانہ تا بہ کے
جام و سبو نہ توڑیں تو مے خوار کیا کریں

جب آستین شیخ حرم غرق بادہ ہو
لوگ احترام جبہ و دستار کیا کریں

ہم فخرؔ سرکشوں کے نہ آگے کبھی جھکے
رکھتے ہیں اک طبیعت خوددار کیا کریں