سن لی راماین کی جب پوری کتھا
دل مرا راون پہ ہو بیٹھا فدا
ہجر کی باتوں میں تھا ایسا اثر
وصل میں بھی دل مرا بیتاب تھا
چاند نے اپنی نگاہیں پھیر لیں
پر تری آنکھوں میں جلتا تھا دیا
اک انوکھی کیفیت نے چھو لیا
ہاتھ میں جیسے خدا کا ہاتھ تھا
اک صحیفے میں لکھی تھی داستاں
لفظ لفظوں سے جدا کیسے ہوا
دل سے دل مل جائیں کچھ ایسا کریں
سات پھیروں سے بھلا ہوگا کیا
غزل
سن لی راماین کی جب پوری کتھا
شائستہ یوسف