سلا کر تیز دھاروں کو کنارو تم نہ سو جانا
روانی زندگانی ہے تو دھارو تم نہ سو جانا
مجھے تم کو سنانی ہے مکمل داستاں اپنی
ادھوری داستاں سن کر ستارو تم نہ سو جانا
تمہارے دائرے میں زندگی محفوظ رہتی ہے
نظام بزم ہستی کے حصارو تم نہ سو جانا
تمہیں سے جاگتا ہے دل میں احساس روا داری
قیام ربط باہم کے سہارو تم نہ سو جانا
اگر نیند آ گئی تم کو تو چشمے سوکھ جائیں گے
کبھی غفلت میں پڑ کر کوہسارو تم نہ سو جانا
تمہیں سے بحر ہستی میں رواں ہے کشتیٔ ہستی
اگر ساحل بھی سو جائیں تو دھارو تم نہ سو جانا
صدائے درد کی خاطر تمہیں کوثرؔ نے چھیڑا ہے
شکستہ ساز کے بیدار تارو تم نہ سو جانا
غزل
سلا کر تیز دھاروں کو کنارو تم نہ سو جانا
کوثر سیوانی