EN हिंदी
سکوت شب ستاروں سے ہوا جب بات کرتی ہے | شیح شیری
sukut-e-shab sitaron se hawa jab baat karti hai

غزل

سکوت شب ستاروں سے ہوا جب بات کرتی ہے

وشمہ خان وشمہ

;

سکوت شب ستاروں سے ہوا جب بات کرتی ہے
تمہاری یاد کی خوشبو مرے ہر سو بکھرتی ہے

وہ اک لڑکا جو میری ذات کا محور ہے مدت سے
مرے اندر کی لڑکی بھی اسی کے ساتھ رہتی ہے

کبھی دل میں محبت کے حسیں موسم نکھرتے ہیں
کبھی مجھ سے لپٹ کر زندگی بھی رقص کرتی ہے

ترے خواب اور خیالوں کی اگر محفل سجی ہو تو
کبھی گائے ترے نغمے کبھی بنتی سنورتی ہے

مجھے میری محبت پر بہت ہی مان ہے وشمہؔ
اسی کے نام سے اب زندگی کی سانس چلتی ہے