EN हिंदी
سکوت لب کو شکستہ دلی سمجھتے ہیں | شیح شیری
sukut-e-lab ko shikasta-dili samajhte hain

غزل

سکوت لب کو شکستہ دلی سمجھتے ہیں

ناظر الحسینی

;

سکوت لب کو شکستہ دلی سمجھتے ہیں
یہ کم نگاہ فریب خودی سمجھتے ہیں

جو تیرگی میں بھٹکتے ہیں رہنما ہیں وہ
جو روشنی ہے اسے تیرگی سمجھتے ہیں

نظام کہنہ کا پڑھتے ہیں وہ قصیدہ پھر
جو رقص موت کو بھی زندگی سمجھتے ہیں

تبسم لب جاناں سے کھیلنے والے
غم وفا کو غم زندگی سمجھتے ہیں

سجائے جاتے ہیں دامن کو آج کانٹوں سے
خیال گل کو متاع کلی سمجھتے ہیں

جنوں کی داد بھلا دیں گے کیا خرد کے غلام
جو زندہ دل ہیں اسے زندگی سمجھتے ہیں

یہ ظرف اپنا ہے ناظرؔ کہ اس زمانہ نے
جو غم دیا ہے اسے ہم خوشی سمجھتے ہیں