سکون قلب میسر کسے جہان میں ہے
تری زمیں میں کہاں وہ جو آسمان میں ہے
مزا حیات کا اس شخص سے کبھی پوچھو
جو تیز دھوپ کی چادر کے سائبان میں ہے
پلک سے ٹوٹ کے جب اشک خاک میں مل جائے
سمجھ لو تب یہ غریب الوطن امان میں ہے
مجھے بھی گونگا بنائیں گے ایک دن یہ لوگ
محل کا عیب جو پوشیدہ اس زبان میں ہے
وفا خلوص محبت بھی بک رہے ہیں میاں
ہر ایک چیز میسر مری دکان میں ہے
اسی کی ذات سے اس گھر کی بچ گئی عزت
جو کھوٹے سکے کی مانند خاندان میں ہے
بٹھا دیے ہیں کسی نے ہواؤں پر پہرے
تبھی تو اتنی گھٹن جسم کے مکان میں ہے
بچھڑتے وقت جو تم نے کہا تھا مجھ سے کبھی
وہ جملہ آج بھی محفوظ میرے کان میں ہے
غزل
سکون قلب میسر کسے جہان میں ہے
شارب مورانوی