EN हिंदी
سخن کا لہجہ گمان خانے میں رہ گیا ہے | شیح شیری
suKHan ka lahja guman-KHane mein rah gaya hai

غزل

سخن کا لہجہ گمان خانے میں رہ گیا ہے

غضنفر ہاشمی

;

سخن کا لہجہ گمان خانے میں رہ گیا ہے
مرا زمانہ کسی زمانے میں رہ گیا ہے

جو تجھ کو جانا ہے اس اندھیرے میں ہی چلا جا
بس ایک لمحہ دیا جلانے میں رہ گیا ہے

ابھی تہی دست مجھ کو مت جان اے زمانے
کہ ایک آنسو مرے خزانے میں رہ گیا ہے

کبھی جو حکم سفر ہوا تو کھلا یہ مجھ پر
جو پر سلامت تھا آشیانے میں رہ گیا ہے

عجب طرح کا ادھوراپن ہے مرے بیاں میں
سو میرا قصہ کہیں سنانے میں رہ گیا ہے

بہت ضروری تھا خود سے ملنا مگر غضنفرؔ
یہ کار دنیا کے تانے بانے میں رہ گیا ہے