ثبوت جرم نہ ملنے کا پھر بہانہ کیا
کہ عدلیہ نے وہی فیصلہ پرانا کیا
ہوا کے اپنے مسائل ہیں اور چراغ کے بھی
نہ وہ غلط نہ عمل اس نے مجرمانہ کیا
یہ تم نے جنگ کا عنوان ہی بدل ڈالا
علم سجایا نہ لشکر کوئی روانہ کیا
ہری بھری تھیں جو شاخیں وہی پھلیں پھولیں
اسی شجر کو پرندوں نے آشیانہ کیا
سوال میں نے بھی رکھے گزارشوں کی طرح
بدل کے اس نے بھی انداز دلبرانہ کیا
مرے لیے ہی عداوت کے در بھی کھولے گئے
مرے ہی نام محبت کا بھی خزانہ کیا
ہمیشہ وعدے ہوئے تاج کے حوالے سے
اگرچہ تخت نے وعدہ کبھی وفا نہ کیا

غزل
ثبوت جرم نہ ملنے کا پھر بہانہ کیا
حسین تاج رضوی