سبو میں عکس رخ ماہتاب دیکھتے ہیں
شراب پیتے نہیں ہم شراب دیکھتے ہیں
کسی بھی طور اٹھے پر تری نگاہ اٹھے
جلا کے گھر تجھے خانہ خراب دیکھتے ہیں
اسے نہ دیکھ سکیں گے اے کاش انہیں دیکھیں
وہ کون ہیں جو اسے بے نقاب دیکھتے ہیں
ہمارے چہرے پہ لکھا گیا فسانۂ وقت
ہم آئینہ نہیں تکتے کتاب دیکھتے ہیں
وہ ہے ہی لائق سجدہ سو ہم نے سجدہ کیا
وہ اور ہیں جو عذاب و ثواب دیکھتے ہیں
ہوس نہ جان تجھے چھو کے دیکھنا یہ ہے
تجھے ہی دیکھ رہے ہیں کہ خواب دیکھتے ہیں
غزل
سبو میں عکس رخ ماہتاب دیکھتے ہیں
عارف امام