صبح بھی اپنی شام بھی اپنی
اور مئے گلفام بھی اپنی
پھول سا نازک دل بھی اپنا
گردش صبح و شام بھی اپنی
وہ بھی اپنے درد بھی اپنا
آہ دل ناکام بھی اپنی
شکوۂ بیش و کم کیا کیجے
بزم شریک جام بھی اپنی
حامدؔ کہہ دو اہل کرم سے
دیں نہ صلائے عام بھی اپنی

غزل
صبح بھی اپنی شام بھی اپنی
حامد الہ آبادی