EN हिंदी
صبح بھی اپنی شام بھی اپنی | شیح شیری
subh bhi apni sham bhi apni

غزل

صبح بھی اپنی شام بھی اپنی

حامد الہ آبادی

;

صبح بھی اپنی شام بھی اپنی
اور مئے گلفام بھی اپنی

پھول سا نازک دل بھی اپنا
گردش صبح و شام بھی اپنی

وہ بھی اپنے درد بھی اپنا
آہ دل ناکام بھی اپنی

شکوۂ بیش و کم کیا کیجے
بزم شریک جام بھی اپنی

حامدؔ کہہ دو اہل کرم سے
دیں نہ صلائے عام بھی اپنی