EN हिंदी
سوز فراق دل میں چھپائے ہوئے ہیں ہم | شیح شیری
soz-e-firaq dil mein chhupae hue hain hum

غزل

سوز فراق دل میں چھپائے ہوئے ہیں ہم

ببلس ھورہ صبا

;

سوز فراق دل میں چھپائے ہوئے ہیں ہم
اور لب پہ اک سکوت سجائے ہوئے ہیں ہم

جو آشنا نہیں ہیں محبت کی آنچ سے
کیوں آس ان سے پھر بھی لگائے ہوئے ہیں ہم

شعلے جو بجھ چکے ہیں انہیں تم ہوا نہ دو
دل میں ہی ایک آگ لگائے ہوئے ہیں ہم

توبہ رے ان کی سنگ دلی اور شوق دید
کیا خوب حال اپنا بنائے ہوئے ہیں ہم

کہنے کو دور ہم سے بہت دور وہ سہی
پر فاصلے دلوں کے مٹائے ہوئے ہیں ہم

جاتے ہیں دے کے وہ تو صباؔ رت خزاؤں کی
دل کے چمن تو پھر بھی کھلائے ہوئے ہیں ہم