سوز دل و جاں اور ہے ساز دل و جاں اور
احساس بیاں اور ہے ادراک نہاں اور
دنیائے محبت میں زمیں اور زماں اور
اک شعلہ بجاں نغمہ کناں راز نہاں اور
شاعر کا جہاں اور ہے شاطر کا جہاں اور
مفہوم محبت کا یہاں اور وہاں اور
اے چاند کی مفلوج فضاؤں کے مسافر
ہے منتظر دید ابھی بزم جہاں اور
خود محو تماشا ہیں مہ و مہر و کواکب
ہے آدم خاکی تری منزل کا نشاں اور
کچھ دور ہجوم غم جاناں سے نکل جا
اے اشک رواں شعلۂ جاں برق تپاں اور
یہ نزہت و نکہت کا تبسم وہ تصادم
یہ ابر کرم اور ہے آہوں کا دھواں اور
تجھ کو غم جاناں غم دوراں سے بدل دوں
ہے عزم جواں اور زماں اور سماں اور
سرمایۂ ہستی تھا کبھی جوش تغزل
احساس جنوں اور تھا انداز بیاں اور
کیا یہ بھی زمانہ کا کوئی طرفہ اثر ہے
ہے تیری عزیزؔ آج زباں اور بیاں اور
غزل
سوز دل و جاں اور ہے ساز دل و جاں اور
عزیز بدایونی