EN हिंदी
سوتے ہیں ہم زمیں پر کیا خاک زندگی ہے | شیح شیری
sote hain hum zamin par kya KHak zindagi hai

غزل

سوتے ہیں ہم زمیں پر کیا خاک زندگی ہے

مصحفی غلام ہمدانی

;

سوتے ہیں ہم زمیں پر کیا خاک زندگی ہے
ماٹی میں سن رہے ہیں ناپاک زندگی ہے

غیر از لباس ظاہر صورت نہ پکڑے معنی
تصویر کے ورق پر پوشاک زندگی ہے

سر کاٹ کر نہ میرا فتراک سے لگاوے
سمجھے اگر وہ اس کی فتراک زندگی ہے

کیوں کر کرے نہ ہر دم قطع منازل عمر
تیغ زباں سے اپنی چالاک زندگی ہے

جیتے ہیں دیکھ کر ہم زلف سیہ کو اس کی
افیونیوں کی جیسے تریاک زندگی ہے

دے وصل کا تو وعدہ جھوٹا انہوں کو جا کر
اس بات سے جنہوں کی املاک زندگی ہے

معنی نیاز کے اک نکلیں ہیں بسکہ اس میں
الحمد میں ہماری ایاک زندگی ہے

گر ناک ہو نہ منہ پر کیا لطف زندگی کا
انسان کے بدن میں یہ ناک زندگی ہے

دو دن میں آ رہے ہے خط کا جواب واں سے
اے مصحفیؔ ہماری یہ ڈاک زندگی ہے