EN हिंदी
سیاہیوں کا نگر روشنی سے اٹ جائے | شیح شیری
siyahiyon ka nagar raushni se aT jae

غزل

سیاہیوں کا نگر روشنی سے اٹ جائے

انور سدید

;

سیاہیوں کا نگر روشنی سے اٹ جائے
بہت طویل ہے یارب یہ رات کٹ جائے

زمیں کا رزق ہوں لیکن نظر فلک پر ہے
کہو فلک سے مرے راستے سے ہٹ جائے

تمام رات ستارہ یہی پکارتا تھا
ہوا کے ساتھ چلو بادباں نہ پھٹ جائے

مری غزل کا ہے انورؔ سدید یہ حاصل
متاع درد مرے دوستوں میں بٹ جائے