EN हिंदी
ستم یہ ہے کہ ان کا جور پیہم کم نہیں ہوتا | شیح شیری
sitam ye hai ki un ka jaur-e-paiham kam nahin hota

غزل

ستم یہ ہے کہ ان کا جور پیہم کم نہیں ہوتا

منظور احمد منظور

;

ستم یہ ہے کہ ان کا جور پیہم کم نہیں ہوتا
مزاج عشق اس پر بھی کبھی برہم نہیں ہوتا

یہ حالت ہے کہ کچھ پا کر خوشی دل کو نہیں ہوتی
اگر کچھ کھو بھی جاتا ہے تو اس کا غم نہیں ہوتا

کبھی ہنستے ہیں اور آنکھوں میں آنسو آئے جاتے ہیں
کبھی روتے ہیں اور دامان مژگاں نم نہیں ہوتا

خلوص اور آشتی کی راہ میں آنکھیں بچھاتا ہوں
غرور جاہ کے آگے مرا سر خم نہیں ہوتا

نشان نقش پا چھوڑوں گا ہر اک گام پر مجھ سے
گزشتہ عظمتوں کی خاک پر ماتم نہیں ہوتا