EN हिंदी
ستم میں بھی شان کرم دیکھتے ہیں | شیح شیری
sitam mein bhi shan-e-karam dekhte hain

غزل

ستم میں بھی شان کرم دیکھتے ہیں

مشیر جھنجھانوی

;

ستم میں بھی شان کرم دیکھتے ہیں
ہمیں جانتے ہیں جو ہم دیکھتے ہیں

جہاں تک تعلق ہے عیب و خطا کا
جو اہل نظر ہیں وہ کم دیکھتے ہیں

ترا انتظار اس قدر بڑھ گیا ہے
کہ ہر آنے والے کو ہم دیکھتے ہیں

نظر سوئے کعبہ ہے دل بت کدے میں
ہم انداز اہل حرم دیکھتے ہیں

نگاہیں یوں ہی مل گئیں بے ارادہ
نہ وہ دیکھتے ہیں نہ ہم دیکھتے ہیں

یہ دنیا تو کیا ہے سر عرش اعظم
ہم اپنا ہی نقش قدم دیکھتے ہیں

کسے اپنا حال پریشاں سنائیں
پریشاں زمانے کو ہم دیکھتے ہیں

مری منزلت کچھ اسی سے سمجھئے
مری راہ دیر و حرم دیکھتے ہیں

تری جستجو میں ہم اہل تمنا
خوشی دیکھتے ہیں نہ غم دیکھتے ہیں

مشیرؔ اہل بینش مری ہر غزل میں
دماغ اور دل کو بہم دیکھتے ہیں