ستم کرنا کرم کرنا وفا کرنا جفا کرنا
مگر جو عہد کر لینا وہ آخر تک وفا کرنا
کیا خلوت میں مجھ کو قتل اور محفل میں روتے ہو
قیامت ڈھا کے اچھا یاد ہے محشر بپا کرنا
بتا اے حسن کب تک عشق کی تقدیر میں آخر
بمنت دل دیا کرنا بہ حسرت منہ تکا کرنا
نہ دل واپس نہ دل داری یہ کیا شیوہ ہے تم کو تو
نہ آیا قرض ادا کرنا نہ آیا فرض ادا کرنا
شراب عشق ہر ملت میں ہر مذہب میں جائز ہے
یہ کیا آفت ہے اے واعظ روا کو ناروا کرنا
نگاہ مست ساقی بادہ خواروں سے یہ کہتی ہے
بتوں کی جب نظر سے گر پڑو یاد خدا کرنا
تمہارا نام لیوا معتقد اولاد مدحت گر
سخاؔ کی مشکلیں حل یا علیؑ مشکل کشا کرنا
غزل
ستم کرنا کرم کرنا وفا کرنا جفا کرنا
سید نظیر حسن سخا دہلوی