EN हिंदी
ستارے سب مرے مہتاب میرے | شیح شیری
sitare sab mere mahtab mere

غزل

ستارے سب مرے مہتاب میرے

عمران شناور

;

ستارے سب مرے مہتاب میرے
ابھی مت ٹوٹنا اے خواب میرے

ابھی اڑنا ہے مجھ کو آسماں تک
ہوئے جاتے ہیں پر بیتاب میرے

میں تھک کر گر گیا ٹوٹا نہیں ہوں
بہت مضبوط ہیں اعصاب میرے

ترے آنے پہ بھی باد بہاری
گلستاں کیوں نہیں شاداب میرے

بہت ہی شاد رہتا تھا میں جن میں
وہ لمحے ہو گئے نایاب میرے

ابھی آنکھوں میں طغیانی نہیں ہے
ابھی آئے نہیں سیلاب میرے

سمندر میں ہوا طوفان برپا
سفینے آئے زیر آب میرے

تو اب کے بھی نہیں ڈوبا شناورؔ
بہت حیران ہیں احباب میرے