EN हिंदी
ستارے جب کسی مہتاب کا قصہ سناتے ہیں | شیح شیری
sitare jab kisi mahtab ka qissa sunate hain

غزل

ستارے جب کسی مہتاب کا قصہ سناتے ہیں

قیصر صدیقی

;

ستارے جب کسی مہتاب کا قصہ سناتے ہیں
مرے خوابوں کے آنگن میں اجالے مسکراتے ہیں

حقیقت سامنے لانے سے جب دامن بچاتے ہیں
تو گر کر آئنہ ہاتھوں سے خود ہی ٹوٹ جاتے ہیں

ہمیں تو مسکرانے کے سوا کچھ بھی نہیں آتا
ہجوم غم میں بھی ہم لوگ یوں ہی مسکراتے ہیں

چلو اے بادہ خوارو چل کے ان کی خیریت پوچھیں
سنا ہے شیخ صاحب میکدے میں پائے جاتے ہیں

محبت میں ندامت کے سوا کچھ بھی نہیں پایا
مگر پھر بھی محبت سے کہاں ہم باز آتے ہیں

تم ہی روٹھے ہوئے ہو جب ہمارے دل کی دنیا سے
چلو پھر ہم بھی اپنی زندگی سے روٹھ جاتے ہیں

یہی ہے فرق زاہد اور عاشق کی عبادت میں
یہ اپنا سر جھکاتا ہے وہ اپنا دل جھکاتے ہیں

مری امید اکثر چاہتی ہے سرخ رو ہونا
مگر حالات اکثر مجھ کو آئینہ دکھاتے ہیں