EN हिंदी
سسکتے پھولوں کا کوئی بھی درد مند نہیں | شیح شیری
sisakte phulon ka koi bhi dard-mand nahin

غزل

سسکتے پھولوں کا کوئی بھی درد مند نہیں

اطہر عزیز

;

سسکتے پھولوں کا کوئی بھی درد مند نہیں
مہک سے پیار ہے معصومیت پسند نہیں

چلو تو ہم بھی سمندر کوئی تلاش کریں
سنا ہے ریت کی دیوار کچھ بلند نہیں

لہکتی شاخ لہو میں نہ کیوں نہا اٹھے
صبا کے پاس سجاوٹ کی وہ کمند نہیں

جو سن سکو تو مجھے دھڑکنوں کی لے پہ سنو
میں ایک ساز ہوں آواز کا سمند نہیں

پون کی کھوج میں پربت کو چومتی کرنو
پلٹ بھی آؤ کہ پتوں کے ہونٹ بند نہیں