سسکتے پھولوں کا کوئی بھی درد مند نہیں
مہک سے پیار ہے معصومیت پسند نہیں
چلو تو ہم بھی سمندر کوئی تلاش کریں
سنا ہے ریت کی دیوار کچھ بلند نہیں
لہکتی شاخ لہو میں نہ کیوں نہا اٹھے
صبا کے پاس سجاوٹ کی وہ کمند نہیں
جو سن سکو تو مجھے دھڑکنوں کی لے پہ سنو
میں ایک ساز ہوں آواز کا سمند نہیں
پون کی کھوج میں پربت کو چومتی کرنو
پلٹ بھی آؤ کہ پتوں کے ہونٹ بند نہیں
غزل
سسکتے پھولوں کا کوئی بھی درد مند نہیں
اطہر عزیز