EN हिंदी
صرف تیرا نام لے کر رہ گیا | شیح شیری
sirf tera nam le kar rah gaya

غزل

صرف تیرا نام لے کر رہ گیا

وسیم بریلوی

;

صرف تیرا نام لے کر رہ گیا
آج دیوانہ بہت کچھ کہہ گیا

کیا مری تقدیر میں منزل نہیں
فاصلہ کیوں مسکرا کر رہ گیا

زندگی دنیا میں ایسا اشک تھی
جو ذرا پلکوں پہ ٹھہرا بہہ گیا

اور کیا تھا اس کی پرسش کا جواب
اپنے ہی آنسو چھپا کر رہ گیا

اس سے پوچھ اے کامیاب زندگی
جس کا افسانہ ادھورا رہ گیا

ہائے کیا دیوانگی تھی اے وسیمؔ
جو نہ کہنا چاہئے تھا کہہ گیا