EN हिंदी
صرف پٹری بنی رہی مجھ میں | شیح شیری
sirf paTri bani rahi mujh mein

غزل

صرف پٹری بنی رہی مجھ میں

مژدم خان

;

صرف پٹری بنی رہی مجھ میں
ریل گاڑی نہیں چلی مجھ میں

کچھ نہ کچھ کچھ سے کچھ نہیں بنتے
ایسے کچھ کچھ پڑے کئی مجھ میں

اس کی آنکھیں بنائی ماچس پہ
ایک سگرٹ سی جل گئی مجھ میں

غم کے خالق نے مجھ سے پوری کی
تھوڑی سی بھی نہیں کمی مجھ میں

میر کی لیک ٹک میں اٹکے ہیں
کچھ روایت کے مصحفی مجھ میں

فلسفہ خوف دکھ خوشی کچھ شعر
رہتے ہیں اتنے آدمی مجھ میں

سستے سودے میں بیچنا تھا مجھے
مہنگی قیمت لکھی گئی مجھ میں

غور سے دیکھ پھر سے اک باری
بات اب بھی نہیں بنی مجھ میں

عربی کو نکالتا ہوں میں
ٹھونس دیتے ہیں فارسی مجھ میں

جس کو باہر سے تھا گھٹایا کبھی
اور اندر سے بڑھ گئی مجھ میں

بیٹھ سکتی ہو میرے اندر تم
اب مصیبت نہیں کھڑی مجھ میں