EN हिंदी
صرف خیالوں میں نہ رہا کر | شیح شیری
sirf KHayalon mein na raha kar

غزل

صرف خیالوں میں نہ رہا کر

ہستی مل ہستی

;

صرف خیالوں میں نہ رہا کر
خود سے باہر بھی نکلا کر

لب پہ نہیں آتیں سب باتیں
خاموشی کو بھی سمجھا کر

عمر سنور جائے گی تیری
پیار کو اپنا آئینہ کر

جب تو کوئی قلم خریدے
پہلے ان کا نام لکھا کر

سوچ سمجھ سب طاق پہ رکھ کر
پیار میں بچوں سا مچلا کر