صرف خیالوں میں نہ رہا کر
خود سے باہر بھی نکلا کر
لب پہ نہیں آتیں سب باتیں
خاموشی کو بھی سمجھا کر
عمر سنور جائے گی تیری
پیار کو اپنا آئینہ کر
جب تو کوئی قلم خریدے
پہلے ان کا نام لکھا کر
سوچ سمجھ سب طاق پہ رکھ کر
پیار میں بچوں سا مچلا کر
غزل
صرف خیالوں میں نہ رہا کر
ہستی مل ہستی