سینے میں جب درد کوئی بو جاتا ہے
رو لیتے ہیں جی ہلکا ہو جاتا ہے
تدبیروں کے مان دھرے رہ جاتے ہیں
ہونا ہوتا ہے جو وہ ہو جاتا ہے
زخموں میں جب درد کی کسکن بڑھتی ہے
نالہ لب پر آ کے دعا ہو جاتا ہے
ہجر کی شب غم کے آنسو ڈھوتے ڈھوتے
کاجل تھک کر گالوں پر سو جاتا ہے
سانسوں میں جب راہ کی چاپ مہکتی ہے
من آنگن خوشبو خوشبو ہو جاتا ہے

غزل
سینے میں جب درد کوئی بو جاتا ہے
رام اوتار گپتا مضظر