EN हिंदी
سینے میں جب درد کوئی بو جاتا ہے | شیح شیری
sine mein jab dard koi bo jata hai

غزل

سینے میں جب درد کوئی بو جاتا ہے

رام اوتار گپتا مضظر

;

سینے میں جب درد کوئی بو جاتا ہے
رو لیتے ہیں جی ہلکا ہو جاتا ہے

تدبیروں کے مان دھرے رہ جاتے ہیں
ہونا ہوتا ہے جو وہ ہو جاتا ہے

زخموں میں جب درد کی کسکن بڑھتی ہے
نالہ لب پر آ کے دعا ہو جاتا ہے

ہجر کی شب غم کے آنسو ڈھوتے ڈھوتے
کاجل تھک کر گالوں پر سو جاتا ہے

سانسوں میں جب راہ کی چاپ مہکتی ہے
من آنگن خوشبو خوشبو ہو جاتا ہے