EN हिंदी
شعور عشق ملے روئے دار رقص کروں | شیح شیری
shuur-e-ishq mile ru-e-dar raqs karun

غزل

شعور عشق ملے روئے دار رقص کروں

ندیم سرسوی

;

شعور عشق ملے روئے دار رقص کروں
ہیں میرے پاس بہانے ہزار رقص کروں

گلوئے خشک کی شہ رگ تھک کے کہتی ہے
کچھ اور تیز ہو خنجر کی دھار رقص کروں

طواف خانۂ دل دار گر نصیب نہیں
خود اپنے دل کا بنا کر مزار رقص کروں

برہنہ جسم ہے کہنہ لباس پھٹ گیا ہے
سو اوڑھ کر میں ردائے غبار رقص کروں

اجاڑ دشت میں مقتل یہ بار بار سجے
لہو میں ڈوب کے میں بار بار رقص کروں

انی کچھ اور چبھا اے ستم شعار کہ میں
تڑپ کے درد میں بے بند و بار رقص کروں

دعا ہے میری میں زخموں کی تاب لا نہ سکوں
شراب موت کا جاگے خمار رقص کروں

سنا چکا سر نیزہ میں ایک تازہ غزل
ندیمؔ ہے مجھے اب اختیار رقص کروں