EN हिंदी
شورشوں سے کھیلنا ہنگاموں سے ڈرنا نہیں | شیح شیری
shorishon se khelna hangamon se Darna nahin

غزل

شورشوں سے کھیلنا ہنگاموں سے ڈرنا نہیں

قاسم یعقوب

;

شورشوں سے کھیلنا ہنگاموں سے ڈرنا نہیں
ہم تو ایسے رہتے ہیں جیسے کبھی مرنا نہیں

پار کرنا ہے مجھے دریائے جبر وقت کو
کام ایسا ہے کہ جلدی میں اسے کرنا نہیں