شور ساحل کا سمندر میں نہ تھا
میں نے دیکھا مرے اندر میں نہ تھا
میرے دشمن سب مرے ہمراہ تھے
ایک بھی دشمن کے لشکر میں نہ تھا
میں یونہی ایک ایک گھر جھانکا کیا
وہ تو میرے ساتھ تھا گھر میں نہ تھا
اس کی صورت ہی میں یہ تاثیر تھی
پیار کا سودا مرے سر میں نہ تھا
اپنے ہاتھوں مر گیا ہوتا مگر
یہ مزا میرے مقدر میں نہ تھا
غزل
شور ساحل کا سمندر میں نہ تھا
محمد علوی