EN हिंदी
شور ساحل کا سمندر میں نہ تھا | شیح شیری
shor sahil ka samundar mein na tha

غزل

شور ساحل کا سمندر میں نہ تھا

محمد علوی

;

شور ساحل کا سمندر میں نہ تھا
میں نے دیکھا مرے اندر میں نہ تھا

میرے دشمن سب مرے ہمراہ تھے
ایک بھی دشمن کے لشکر میں نہ تھا

میں یونہی ایک ایک گھر جھانکا کیا
وہ تو میرے ساتھ تھا گھر میں نہ تھا

اس کی صورت ہی میں یہ تاثیر تھی
پیار کا سودا مرے سر میں نہ تھا

اپنے ہاتھوں مر گیا ہوتا مگر
یہ مزا میرے مقدر میں نہ تھا