شور مت کرنا ابھی میری غزل کے پیچھے
حسرتیں سوئی ہیں اس تاج محل کے پیچھے
غور کرتا ہوں تو کچھ ذائقہ بڑھ جاتا ہے
آندھیاں جھیلی ہیں پیڑوں نے بھی پھل کے پیچھے
بس یہی سوچ کے میں اپنے اٹھاتا ہوں قدم
روح چلتی ہے بزرگوں کی عمل کے پیچھے
غزل
شور مت کرنا ابھی میری غزل کے پیچھے
ناشر نقوی