EN हिंदी
شور مت کرنا ابھی میری غزل کے پیچھے | شیح شیری
shor mat karna abhi meri ghazal ke pichhe

غزل

شور مت کرنا ابھی میری غزل کے پیچھے

ناشر نقوی

;

شور مت کرنا ابھی میری غزل کے پیچھے
حسرتیں سوئی ہیں اس تاج محل کے پیچھے

غور کرتا ہوں تو کچھ ذائقہ بڑھ جاتا ہے
آندھیاں جھیلی ہیں پیڑوں نے بھی پھل کے پیچھے

بس یہی سوچ کے میں اپنے اٹھاتا ہوں قدم
روح چلتی ہے بزرگوں کی عمل کے پیچھے