EN हिंदी
شور محشر اٹھا ہر سمت سے مے خانے میں | شیح شیری
shor-e-mahshar uTha har samt se mai-KHane mein

غزل

شور محشر اٹھا ہر سمت سے مے خانے میں

نیرآثمی

;

شور محشر اٹھا ہر سمت سے مے خانے میں
جانے کیا ڈال دیا ساقی نے پیمانے میں

محفل حسن میں شوق دل زاہد مت پوچھ
گھول کر توبہ کو پی جاتے ہیں پیمانے میں

مل گیا مجھ کو پری خانۂ دل میں آخر
جس کو ڈھونڈا تھا بہت کعبے میں بت خانے میں

اٹھ گئے رند بلا نوش صنم خانے سے
خاک اڑتی سی نظر آتی ہے مے خانے میں

کارواں منزل مقصود پہ پہنچا نیرؔ
میں کہ پھرتا ہوں ابھی دشت میں ویرانے میں