شور عطش جو پھولوں کی ہر انجمن میں ہے
کیفیت بہار کی شدت چمن میں ہے
فیض نسیم سے ہیں کھلے گل روش روش
فردوس کی بہار ہمارے چمن میں ہے
وہ کیفیت کہاں ہے مئے نو کشید میں
جو لطف جو مزا کہ شراب کہن میں ہے
شہناز گل بتا دے ذرا اہل شوق کو
خوشبو یہ کس بدن کی ترے پیرہن میں ہے
ساحرؔ کے فیض و لطف سے کہہ لیتا ہے غزل
اب رازؔ کا شمار بھی اہل سخن میں ہے
غزل
شور عطش جو پھولوں کی ہر انجمن میں ہے
دھنپت رائے تھاپر راز