EN हिंदी
شوخی نے تیری لطف نہ رکھا حجاب میں | شیح شیری
shoKHi ne teri lutf na rakkha hijab mein

غزل

شوخی نے تیری لطف نہ رکھا حجاب میں

مصطفیٰ خاں شیفتہ

;

شوخی نے تیری لطف نہ رکھا حجاب میں
جلوے نے تیرے آگ لگائی نقاب میں

وہ قطرہ ہوں کہ موجۂ دریا میں گم ہوا
وہ سایہ ہوں کہ محو ہوا آفتاب میں

اس صوت جاں نواز کا ثانی بنا نہیں
کیا ڈھونڈتے ہو بربط و عود و رباب میں

پوچھی تھی ہم نے وجہ ملاقات مدعی
اک عمر ہو گئی انہیں فکر جواب میں

لڑتی نہ جائے آنکھ جو ساقی سے شیفتہؔ
ہم کو تو خاک لطف نہ آئے شراب میں