EN हिंदी
شعلہ سا پیچ و تاب میں دیکھا | شیح شیری
shoala sa pech-o-tab mein dekha

غزل

شعلہ سا پیچ و تاب میں دیکھا

ناصر کاظمی

;

شعلہ سا پیچ و تاب میں دیکھا
جانے کیا اضطراب میں دیکھا

گل کدوں کے طلسم بھول گئے
وہ تماشا نقاب میں دیکھا

آج ہم نے تمام حسن بہار
ایک برگ گلاب میں دیکھا

سر کھلے پا برہنہ کوٹھے پر
رات اسے ماہتاب میں دیکھا

فرصت موسم نشاط نہ پوچھ
جیسے اک خواب خواب میں دیکھا