EN हिंदी
شتاب کھو گئی پیری جوانی دو دن کی | شیح شیری
shitab kho gai piri jawani do din ki

غزل

شتاب کھو گئی پیری جوانی دو دن کی

ولی عزلت

;

شتاب کھو گئی پیری جوانی دو دن کی
چھپی سحر میں شب کامرانی دو دن کی

کسی کی ہات میں دل دے کے پاؤں لگ (سو) رہئے
خوشی سے کیوں نہ کٹے زندگانی دو دن کی

یہ دل کو لگتے ہی توڑا جو ان نے سو گئے بخت
میرے نصیبوں کی رہ گئی کہانی دو دن کی

اسے میں طوف کے حلقہ میں گھیرے رکھا تھا
عجب تھی اس پہ مری پاسبانی دو دن کی

یہ داغ دل لئے جاؤں گا گور میں عزلتؔ
محبت اس کی تھی سو بھی زبانی دو دن کی