EN हिंदी
شکست مان کے تسخیر کر لیا ہے مجھے | شیح شیری
shikast man ke tasKHir kar liya hai mujhe

غزل

شکست مان کے تسخیر کر لیا ہے مجھے

سعید خان

;

شکست مان کے تسخیر کر لیا ہے مجھے
غزال دشت نے زنجیر کر لیا ہے مجھے

میں منتشر تھا کسی عکس رائیگاں کی طرح
نگاہ شوق نے تصویر کر لیا ہے مجھے

بکھر گیا تھا سر شہر آشیانہ میں
کسی کے ربط نے تعمیر کر لیا ہے مجھے

نکل کے جاؤں کہاں میں حصار گردش سے
سفر نے پاؤں میں زنجیر کر لیا ہے مجھے

سکوت غم سے بدن خاک ہو چلا تھا مگر
طلسم لمس نے اکسیر کر لیا ہے مجھے

مرے سخن میں سما کر کتاب رو نے مری
خود اپنے حسن کی تفسیر کر لیا ہے مجھے

میں اک خیال سر رہ گزار شب تھا سعیدؔ
کسی کے خواب نے تعبیر کر لیا ہے مجھے