شکست آسماں ہو جاؤں گا میں
زمیں کو اوڑھ کر سو جاؤں گا میں
خلاؤں میں مجھے ڈھونڈا کرو گے
نظر سے دور جب ہو جاؤں گا میں
تڑپ جس کی بنا دیتی ہے پاگل
وہ یاد ہم سفر ہو جاؤں گا میں
تمہاری آنکھ ہو جائے گی زخمی
جہاں کی گرد میں کھو جاؤں گا میں
مرے سجدے کبھی رسوا نہ ہوں گے
تمہارا سنگ در ہو جاؤں گا میں
تری صحرا نوردی پر ہنسیں گے
وہ جنگلی پھول جو بو جاؤں گا میں
گزر کر دشت سے سالمؔ جنوں کے
سفر کی آبرو ہو جاؤں گا میں
غزل
شکست آسماں ہو جاؤں گا میں
فرحان سالم