EN हिंदी
شکست آسماں ہو جاؤں گا میں | شیح شیری
shikast-e-asman ho jaunga main

غزل

شکست آسماں ہو جاؤں گا میں

فرحان سالم

;

شکست آسماں ہو جاؤں گا میں
زمیں کو اوڑھ کر سو جاؤں گا میں

خلاؤں میں مجھے ڈھونڈا کرو گے
نظر سے دور جب ہو جاؤں گا میں

تڑپ جس کی بنا دیتی ہے پاگل
وہ یاد ہم سفر ہو جاؤں گا میں

تمہاری آنکھ ہو جائے گی زخمی
جہاں کی گرد میں کھو جاؤں گا میں

مرے سجدے کبھی رسوا نہ ہوں گے
تمہارا سنگ در ہو جاؤں گا میں

تری صحرا نوردی پر ہنسیں گے
وہ جنگلی پھول جو بو جاؤں گا میں

گزر کر دشت سے سالمؔ جنوں کے
سفر کی آبرو ہو جاؤں گا میں