EN हिंदी
شیشہ صفت تھے آپ اور شیشہ صفت تھے ہم | شیح شیری
shisha-sifat the aap aur shisha-sifat the hum

غزل

شیشہ صفت تھے آپ اور شیشہ صفت تھے ہم

رینو نیر

;

شیشہ صفت تھے آپ اور شیشہ صفت تھے ہم
بکھرے ہوئے سے آپ ہیں بکھرے ہوئے سے ہم

اس نے تھما دی ہاتھ میں اک بانسری ہمیں
پتھر اٹھا کے ہاتھ میں دینے لگے تھے ہم

موجود ہے تری طرح وہ پاس بھی نہیں
کیسے کہیں یہ بات اب پاگل ہوا سے ہم

ہر شخص تھا تری طرف تیری ہی بزم تھی
کس کو سناتے پھر ترے قصے جفا کے ہم

تیری کسی مراد کی خاطر مرے رقیب
گر جائیں آسمان سے ہیں وہ ستارے ہم