شدت شوق اثر خیز ہے جادو کی طرح
دل کی دھڑکن کی بھی آواز ہے گھنگھرو کی طرح
میں وہ دیوانۂ حالات ہوں صحرا صحرا
جو پھرا کرتا ہے بھٹکے ہوئے آہو کی طرح
جانے کس رنگ میں آئی ہے بہاراں اب کے
پھول بھی زخم سا شبنم بھی ہے آنسو کی طرح
وہ جو امواج حوادث میں ہیں پلنے والے
ان کو طوفاں نظر آتا ہے لب جو کی طرح
گم رہ شوق کو ہم راہ دکھانے کے لیے
ظلمت شب میں چمکتے رہے جگنو کی طرح
فکر و فن کی نئے گلدستے سجا کر واحدؔ
آؤ بس جائیں ہر اک ذہن میں خوشبو کی طرح
غزل
شدت شوق اثر خیز ہے جادو کی طرح
واحد پریمی