شعر جب کھلتا ہے کھلتے ہیں معانی کیا کیا
راستے دیتے ہیں اک مصرعۂ ثانی کیا کیا
ختم ہوتی ہے سمندر پہ کبھی صحرا میں
راستے چنتی ہے دریا کی روانی کیا کیا
پہلے کردار گزرتا ہے نظر سے کوئی
موڑ لیتی ہے پھر آنکھوں میں کہانی کیا کیا
اشک آنکھوں میں کسک دل میں نظر میں امید
عشق دیتا ہے محبت میں نشانی کیا کیا
جان لیتا ہے کبھی جان بچا لیتا ہے
فطرتیں رکھتا ہے دریاؤں کا پانی کیا کیا
اس کی آنکھوں کی شرارت کبھی ہونٹوں کا جمال
سامنے آتی ہیں تصویریں پرانی کیا کیا

غزل
شعر جب کھلتا ہے کھلتے ہیں معانی کیا کیا
گووند گلشن