EN हिंदी
شعر بنانا مرا خود کو بنانا بھی ہے | شیح شیری
sher banana mera KHud ko banana bhi hai

غزل

شعر بنانا مرا خود کو بنانا بھی ہے

فرحت احساس

;

شعر بنانا مرا خود کو بنانا بھی ہے
یہ جو ہے الفاظ میں میرا زمانہ بھی ہے

تجھ کو ہے اس دشت کو شہر بنانے کی دھن
دیکھ اسی دشت میں تیرا دوانہ بھی ہے

صبح کے شعلے کے ساتھ خود کو لگانی ہے آگ
شام کے پانی کے ساتھ خود کو بجھانا بھی ہے

اس کو تو میرے سوا اور بھی کتنے ہیں کام
سو اسے آنا تو ہے پھر کہیں جانا بھی ہے

عشق سے باز آئے ہم اس سے چلو کہہ کے آئیں
اب تو ملاقات کا ایک بہانہ بھی ہے