شعر بنانا مرا خود کو بنانا بھی ہے
یہ جو ہے الفاظ میں میرا زمانہ بھی ہے
تجھ کو ہے اس دشت کو شہر بنانے کی دھن
دیکھ اسی دشت میں تیرا دوانہ بھی ہے
صبح کے شعلے کے ساتھ خود کو لگانی ہے آگ
شام کے پانی کے ساتھ خود کو بجھانا بھی ہے
اس کو تو میرے سوا اور بھی کتنے ہیں کام
سو اسے آنا تو ہے پھر کہیں جانا بھی ہے
عشق سے باز آئے ہم اس سے چلو کہہ کے آئیں
اب تو ملاقات کا ایک بہانہ بھی ہے

غزل
شعر بنانا مرا خود کو بنانا بھی ہے
فرحت احساس