شوق سے آپ یہ انگریزی دوا بھی لیتے
ہم فقیروں سے مگر تھوڑی دعا بھی لیتے
اس لئے ہنسنے ہنسانے کی بنا لی عادت
میں جو روتا تو کئی لوگ مزا بھی لیتے
تیرے بکنے کی خبر کاش کہ پہلے ہوتی
اتنی دولت تو مری جان کما بھی لیتے
اب کوئی بیس برس بعد یہ احساس ہوا
چاہتے ہم تو کہیں ہاتھ چھڑا بھی لیتے
اس قدر بوجھ تھا دل پر ہمیں مرنا ہی پڑا
زہر تھوڑا سا جو ہوتا تو پچا بھی لیتے
غزل
شوق سے آپ یہ انگریزی دوا بھی لیتے
حسیب سوز