EN हिंदी
شوق کا بار اتار آیا ہوں | شیح شیری
shauq ka bar utar aaya hun

غزل

شوق کا بار اتار آیا ہوں

جون ایلیا

;

شوق کا بار اتار آیا ہوں
آج میں اس کو ہار آیا ہوں

اف مرا آج میکدے آنا
یوں تو میں کتنی بار آیا ہوں

دوستو دوست کو سنبھالا دو
دور سے پا فگار آیا ہوں

صف آخر سے لڑ رہا تھا میں
اور یہاں لاش وار آیا ہوں

وہی دشت عذاب مایوسی
وہیں انجام کار آیا ہوں