شوق کا بار اتار آیا ہوں
آج میں اس کو ہار آیا ہوں
اف مرا آج میکدے آنا
یوں تو میں کتنی بار آیا ہوں
دوستو دوست کو سنبھالا دو
دور سے پا فگار آیا ہوں
صف آخر سے لڑ رہا تھا میں
اور یہاں لاش وار آیا ہوں
وہی دشت عذاب مایوسی
وہیں انجام کار آیا ہوں
غزل
شوق کا بار اتار آیا ہوں
جون ایلیا