EN हिंदी
شرما گئے لجا گئے دامن چھڑا گئے | شیح شیری
sharma gae laja gae daman chhuDa gae

غزل

شرما گئے لجا گئے دامن چھڑا گئے

جگر مراد آبادی

;

شرما گئے لجا گئے دامن چھڑا گئے
اے عشق مرحبا وہ یہاں تک تو آ گئے

دل پر ہزار طرح کے اوہام چھا گئے
یہ تم نے کیا کیا مری دنیا میں آ گئے

سب کچھ لٹا کے راہ محبت میں اہل دل
خوش ہیں کہ جیسے دولت کونین پا گئے

صحن چمن کو اپنی بہاروں پہ ناز تھا
وہ آ گئے تو ساری بہاروں پہ چھا گئے

عقل و جنوں میں سب کی تھیں راہیں جدا جدا
ہر پھر کے لیکن ایک ہی منزل پہ آ گئے

اب کیا کروں میں فطرت ناکام عشق کو
جتنے تھے حادثات مجھے راس آ گئے