شرما گئے لجا گئے دامن چھڑا گئے 
اے عشق مرحبا وہ یہاں تک تو آ گئے 
دل پر ہزار طرح کے اوہام چھا گئے 
یہ تم نے کیا کیا مری دنیا میں آ گئے 
سب کچھ لٹا کے راہ محبت میں اہل دل 
خوش ہیں کہ جیسے دولت کونین پا گئے 
صحن چمن کو اپنی بہاروں پہ ناز تھا 
وہ آ گئے تو ساری بہاروں پہ چھا گئے 
عقل و جنوں میں سب کی تھیں راہیں جدا جدا 
ہر پھر کے لیکن ایک ہی منزل پہ آ گئے 
اب کیا کروں میں فطرت ناکام عشق کو 
جتنے تھے حادثات مجھے راس آ گئے
 
        غزل
شرما گئے لجا گئے دامن چھڑا گئے
جگر مراد آبادی

