شمعیں جگنو چاند کے ہالے جمع کرو
بوجھل ہے شب نرم اجالے جمع کرو
پینا ہے زہراب ہلاہل مجھ کو بھی
میرے یارو پیار کے پیالے جمع کرو
شاید خود کو دہرائے تاریخ وفا
اپنی بزم میں ہم سے جیالے جمع کرو
اور بڑھائیں شان چمن کی جن کے زخم
آج وہ کانٹوں کے متوالے جمع کرو
سکھ کی منزل کے ساتھی تو لاکھوں ہیں
دکھ کی راہ میں چلنے والے جمع کرو
راجؔ اسیر زلف نہ ہوں گے دیوانے
ڈسنے والے ناگ نرالے جمع کرو

غزل
شمعیں جگنو چاند کے ہالے جمع کرو
راج کھیتی