EN हिंदी
شمع کی لو میں کچھ دھواں سا ہے | شیح شیری
shama ki lau mein kuchh dhuan sa hai

غزل

شمع کی لو میں کچھ دھواں سا ہے

جاوید کمال رامپوری

;

شمع کی لو میں کچھ دھواں سا ہے
کوئی پھر آج بد گماں سا ہے

چاک داماں ہے آج بیتابی
تیرے آنے کا کچھ گماں سا ہے

آؤ اس دل میں آن کر دیکھیں
آرزوؤں کا اک جہاں سا ہے

کہنے سننے کی بات ہو تو کہیں
حال تم پر تو سب عیاں سا ہے

ٹھہرو ٹھہرو ابھی سے صبح کہاں
یہ تو پچھلے کا کچھ سماں سا ہے